The Five-Minute Sufi

Sufi Teachings in Small Doses of Five Minutes

تصوف اور حدیث جبرئیل


حدیث جبرائیل ایک مشہور حدیث ہے جس کوبخاری اور مسلم نے اپنے صحیح میں روایت کیا ہے ۔
  روایت کے مطابق ، ’’ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو بیٹھ گیا اوراپنے دونوں زانوں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگادیااوراپنے ہاتھوں کواپنے دونوں زانوؤں پررکھ لیا اورعرض کیا :اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )مجھے بتلائیں کہ اسلام کیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ توگواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں،اوریہ کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں،اور نماز کو اچھی طرح پابندی سے اداکرے، اور زکوۃٰٰ دے اوررمضان کے روزے رکھے اورخانہ کعبہ کاحج کرے بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پرقادرہو،اس شخص نے (یہ سن کر)کہا کے آپ نے سچ فرمایا۔ ہم سب کواس پرحیرت ہوئی کہ آپ سے پوچھتاہے اورساتھ ہی تصدیق بھی کردیتاہے، اس شخص نے کہا کہ مجھے ایمان سے آگاہ کیجئے ،آپ نے ارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پرایمان لائے اوراسکے فرشتوں پر اوراسکی کتابوںپر ،اوراس کے رسولوں پر،اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔پھراس شخص نے پوچھامجھے بتائیں کہ احسان کیا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ تواللہ تعالی کی (دل لگاکر)اس طرح عبادت کرے گویاکہ تواس کودیکھ رہا ہے، اگرتواس کواس طرح نہ دیکھ سکے تو(خیراتناتوخیال رکھ)کہ وہ تجھ کودیکھ رہاہے۔‘‘
اس حدیث سے اسلام کے تین مدارج کا پتہ چلتا ہے۔ پہلادرجہ اسلام کے ظاہری اعمال کا ہے، جس کا تعلق علم فقہ سے ہے ۔ دوسرا درجہ ایمان کا ہے اور اسکا دائرہ علم کلام  ہے جبکہ تیسرا اور سب سے اونچا درجہ احسان ہے ، اسکا تعلق تصوف سے ہے۔  اوپر مذکورہ حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ مراقبہ ( وہ تجھ کودیکھ رہاہے) مرتبہ احسان کا ابتدائی درجہ ہے جبکہ  مشاہدہ حق (تواس کودیکھ رہا ہے) اسکا  اعلٰی مرتبہ ہے۔ تصوف  کے سارے اسباق کا منشا ء یہ ہے کہ سالک کی تربیت اسطرح ہو جائے کہ وہ مشاہدہ حق کے قابل ہوسکے۔ 

0 comments:

Post a Comment

Search This Blog

Social Icons

twitterfacebookgoogle pluslinkedinemail

Archive

Visitor's Count